منہاج القرآن علماء کونسل

روز ازل سے ہی انسان کی راہنمائی اور ہدایت کے لئے اللہ تعالی نے انبیاء علیہم السلام کا انتخاب فرمایا، جنہوں نے ہر دور میں معاشرے کوہدایت اور راستی پر چلانے کی حتی المقدور کوشش کی اور لوگوں کو اللہ تعالی کے حقیقی فرمانروا، بندگیء خدا، تعلیمات دین اور انبیاء علیہم السلام کی پیروی کا درس ملتا رہا۔ خود باری تعالی نے ارشاد فرمایا۔

وَجَعَلْنَاهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنَا

(الْأَنْبِيَآء، 21 : 73)

’’اور ہم نے انہیں (انسانیت کا) پیشوا بنایا وہ (لوگوں کو) ہمارے حکم سے ہدایت کرتے تھے۔‘‘

انبیاء علیہم السلام کے بعد دعوت وتبلیغ دین، اصلاح احوال امت، تجدید واحیائے اسلام اور ترویج واقامت دین کی ذمہ داریاں اسلام کے سچے جانشینوں نے نبھائیں اور یہ وہ برگزیدہ ہستیاں اور علماء حق ہیں جو علم وعمل، صدق واخلاص اور خدمت دین کا کامل ترین نمونہ بنے رہے۔ ایسے ہی لوگوں کے طفیل تعلق باللہ، ربط رسالت، رجوع الی القرآن، اتحاد امت اور اقامت دین کے سلسلہ میں وہ کامیابیاں نصیب ہوئیں کہ لوگوں کو حق کی راہنمائی اور سچائی کا راستہ مل گیا، بھلائی اور نیکی سے محبت اور بدی و برائی سے نفرت پیدا ہو گئی۔ خلاصہ یہ کہ اندھیروں سے نکل کر اجالوں کا سفر روز روشن کی طرح عیاں ہو گیا۔

تاریخ اسلام کے نشیب و فراز کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اہل کفر نے اسلام کو نقصان پہنچانے کے لئے ہر حربہ اپنایا۔ چنانچہ دور جدید میں بھی مغرب کی یلغار سے شمع اسلام کو گل کرنے کی عالمی سازشیں، اسلامی اقدار اور شعائر کا استہزاء، تفرقہ و دہشت گردی اور انتہاء پسندی کو مسلمانوں سے نتھی کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں۔ تمام ثقافتی و نفسیاتی اکھاڑ بچھاڑ کے باوجود اب تک مذہبی معاشرہ قائم ہے۔ تھوڑی بہت کمی بیشی کے ساتھ عقائد و اعمال کا پورا ڈھانچہ قائم و دائم ہے۔ مکار دشمن کی ہمہ جہت سازشوں کے باوجود دین اسلام کی یہ صحت و سلامتی یقینا اللہ تعالی کے دست قدرت کا معجزہ ہے لیکن اس راہ میں علماء دین کی خدمات بہرحال قابل تحسین ہیں۔

معاملہ دعوت و تبلیغ کا ہو یا تعمیر اخلاق کا، بات دینی تعلیم کی ہو یا فکری راہنمائی کی، ضرورت تقوی و طہارت کی ہو یا رشد و ہدایت کی، مسئلہ کردار سازی کا ہو یا اجتماعی چارہ ساز کا، نگاہیں اب بھی بے اختیار علماء کی طرف ہی اٹھتی ہیں کیونکہ علماء ہی حقیقت میں علوم نبوت کے وارث اور منصب قیادت و سیادت کے اہل ہیں۔ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا۔

إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ

(الفاطر، 45 : 28)

’’بس اﷲ کے بندوں میں سے اس سے وہی ڈرتے ہیں جو (ان حقائق کا بصیرت کے ساتھ) علم رکھنے والے ہیں۔‘‘

جب بھی امت مسلمہ پر کڑا اور سخت وقت آیا اور اہل ایمان مایوسیوں کے اندھیروں سے دوچار ہونے لگے تو دین اسلام کی ساکھ بچانے کے لئے اہل حق علماء ہی سامنے آئے، ہر تحریک کی انہوں نے ہی قیادت کی۔ لیکن شومئی قسمت کہ آج یہ عظیم ہستیاں منصب قیادت پر جلوہ افروز دکھائی نہیں دے رہیں۔ مسلم ممالک کے حکمران طبقات بھی روح اسلام سے ناآشناء، نفاذ اسلام سے برگشتہ اور فروغ اسلام سے یکسر لا تعلق ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا کے مسلمان جگ ہنسائی کا موجب بن رہے ہیں، نیکی اور بدی کی تمیز ختم ہوتی جارہی ہے، دعوت اور اعلاء کلہ حق کی طاقت کمزور ہو رہی ہے، آج ملت اسلامیہ پارہ پارہ اور امت ٹکڑے ٹکڑے ہوتی جارہی ہے۔ جس امت نے زمانے کو ایک خدا، ایک رسول، ایک کتاب، ایک کلمہ اور ایک امام الانبیاء سے روشناس کرایا تھا وہ خود ’’بے امام‘‘ بن کر رہ گئی ہے۔ بے شک امت میں کچھ اختلافات، تاریخی تنازعات اور بعض فقہی آراء میں تضادات موجود ہیں لیکن اس سب کے باوجود دعوت و تبلیغ دین، اصلاح احوال امت، تجدید و احیائے اسلام اور ترویج واقامت دین کا جذبہ ان سب پر حاوی اور بھاری ہے اور اسی جذبے اور عزم کو ایک نیا جوش دے کر بڑی سے بڑی کلامی، تاریخی اور فقہی خلیج کو عبور کر کے مصطفوی انقلاب کا ہمسفر ہوا جاسکتا ہے۔

اس وقت دنیا بھر میں کئی جماعتیں، ادارے اور تنظیمیں اپنے اپنے دائرہ کار کے مطابق خدمت دین میں مصروف عمل ہیں لیکن بیشتر تنظیمیں مسلکی اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر کام کر رہی ہیں۔ بعض کی بنیاد علاقائی و جغرافیائی ہے، کچھ سیاسی وسماجی اور کچھ گروہی مفادات کے تحفظ کے لئے کام کر تی دکھائی دیتی ہیں۔ اسی طرح ایک دوسرے کے عقائد پر طعن و تشنیع، اور تنقید وتنقیص کے لئے کام کرنا بدقسمتی سے جماعتوں کی پہچان بن گئی ہے۔

ان حالات کے پیش نظر ملت اسلامیہ کی نشاۃ ثانیہ اور احیائے اسلام کے عالمگیر مقصد کو پورا کرنے کے لئے شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ربع صدی قبل تحریک منہاج القرآن کی بنیادرکھی۔ اس تحریک میں مختلف نظامتیں، شعبہ جات، فورمز اور ونگز اپنے اپنے دائرہ کار کے مطابق تحریر، تقریر، تنظیم، تحقیق، اشاعت، درس و تدریس اور تعلیم و تربیت کے امور میں مصروف ہیں۔ اور اس میں ہر اول دستے کے طور پر کام کرنے کے لئے منہاج القرآن کونسل کا وجود عمل میں لایا گیاہے۔

جیسا کہ اوپر واضح کیاگیا ہے کہ اسلام کی کوئی تحریک علماء کرام اور مشائخ عظام کی قیادت کے بغیر منزل مقصود تک نہیں پہنچ سکتی۔ انہی مقاصد اور ضروریات کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے علماء و مشائخ کے دروازوں پر دستک دی جا رہی ہے کہ آیئے! ہم سب مل کر دینی اقدار کے احیاء، تحفظ اور اقامت دین کیلئے اپنا کردار ادا کر کے مصطفوی نظام کا خواب شرمندہ تعبیر کر دیں۔

منہاج القرآن علماء کونسل کے اہداف

  • دعوت و تبلیغ دین
  • فروغ عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
  • عقائد صحیحہ کا دفاع اور فروغ
  • اصلاح احوال اُمت
  • تجدید و احیائے اسلام
  • اتحاد امت و اقامت دین

1۔ دعوت و تبلیغ دین

اس سلسلہ میں تحریک منہاج القرآن سے وابستہ جملہ علماء کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنے علاقہ میں کسی مسجد، مدرسے یا کسی مناسب مقام پر عرفان القرآن کورس اور درس عرفان السنہ کا اہتمام ضرور کریں جس میں لوگوں کو دعوتی کارڈز، اشتہارات بینرز اور مسجد میں اعلان کے ذریعے دعوت دی جائے۔ ہماری دعوت کا دائرہ کار تعلق باللہ، تعلق بالرسالت، رجوع الی القرآن اتحاد امت اور اقامت دین ہونا چاہئے۔

2۔ فروغ عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وآّلہ وسلم

تحریک منہاج القرآن کو بپا کئے جانے کا سب سے عظیم اور اہم ترین مقصد یہی ہے کہ ذات رسالتماب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے قلبی، حبی اور عشقی تعلق قائم کیا جائے، اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بتائی ہوئی تعلیمات کی اطاعت وپیروی کرنے کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت طیبہ کے تمام پہلوؤں کو اجاگر کرنا ہے۔

بمصطفی برساں خویش را کہ دین ہمہ اوست
گر با او نہ رسید تمام ابولہبی است

علماء کونسل اسی مقصد عظیم کے لئے شب و روز مصروف عمل ہے تاکہ ایک بار پھر عصر حاضر میں جمال مصطفوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شناسائی پیدا کر کے عشق و محبت کی قوت سے امت مرحومہ کی پستیوں کو بلندیوں میں بدلا جا سکے۔

قوت عشق سے ہرپست کو بالا کر دے
دہر میں اسم محمد (ص) سے اجالا کر دے

آج ضرورت اس بات کی ہے کہ عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تصور کو قرآن و حدیث کی روشنی میں از سر نو اجاگر کیا جائے تاکہ عصر حاضر کے ملی بگاڑ اور عظمت و محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ناآشنائی کے سبب پیدا ہونے والے روحانی زوال کا جائزہ لیا جاسکے اور ہم اصلاح احوال کی طرف متوجہ ہوں۔

ہمارے علم میں ایک طرف حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وہ عظمت و شان ہو جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بارگاہ خداوندی میں حاصل ہے تو دوسری طرف آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شوکت و رفعت کا علو جس کے پھریرے اقلیم فرش و عرش پر لہرا رہے ہیں۔ اس تصور کو حتی المقدور تحریر و تقریر کا جامہ پہنا کر عوام الناس میں متعارف کروایا جائے تاکہ پھر سے اسلام کی عظمت کا احیاء، عظمت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ممکن ہو سکے۔

نگاہ عشق ومستی میں وہی اول وہی آخر
وہی قرآں، وہی فرقاں، وہی یٰس، وہی طہ

3۔ عقائد صحیحہ کا دفاع اور فروغ

آج جہاں امت مسلمہ گروہی، لسانی، قومی اور بین الاقوامی تعصبات کا شکار ہے وہیں پر تفرقہ بازی اور مسلکی تعصب کی بنا پر عقائد صحیحہ کو بھی بگاڑنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ جس میں عقیدئہ توحید کا غلط مفہوم پیش کر کے کئی لوگ گستاخی رسو ل صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مرتکب ٹھہرے، اسی طرح تفرقہ کی بنا پر اہل بیت اطہار اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے حوالے سے ایسے گروہ پیدا ہوئے۔ جو ادب و محبت میں غلو اور افراط و تفریط سے کام لیتے ہوئے ان ہستیوں کی شان میں گستاخی کے مرتکب ٹھہرے اسی طرح اولیاء، صالحین، مزارات، تبرکات، شفاعت، علم غیب اور دیگر عقائد کو ایک خاص طبقے کی طرف سے بگاڑنے کی کوشش کی گئی۔ ان حالات میں منہاج القرآن علماء کونسل نے قرآن و حدیث اور قرون اُولیٰ کے اسلاف کی تعلیمات سے عقائد صحیحہ کا دفاع نہ صرف عقلی و نقلی دلائل سے کیا بلکہ حکمت و تدبر اور بیان کے ذریعے باطل عقائد کا سرکچل دیا اور لوگوں کو اعمال و احکام کی طرف راغب کر کے صحیح عقائد کا چہرہ دکھا دیا ہے۔

4۔ مسلکی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی

اس وقت امت مسلمہ مسلکی بنا پر کئی فرقوں میں تقسیم ہو چکی ہے جس وجہ سے عدم برداشت، انتہاء پسندی، دہشت گردی، دینی اقدار اور اسلامی شعائر کا مذاق ہماری پہچان بنتی جا رہی ہے۔ اسی طرح اپنے آپ کو درست اور دوسروں کو غلط تصور کئے جانے نے امت مسلمہ کو تباہی کے دھانے پر لاکھڑا کیا ہے۔

ان حالات کے پیش نظر منہاج القرآن علماء کونسل امت مسلمہ کی راہنمائی کا کردار ادا کررہی ہے۔ عامۃ الناس اور اہل علم و دانش میں حوصلہ، برداشت، باہم رواداری اور ایک دوسرے کے عقائد اور نظریات کا تحفظ اور احترام کو برقرار رکھا جائے۔ اس طرح تمام کلمہ گو مسلمان ایک دوسرے کے قریب ہوں اور یہی وہ کردار ہے جس کے ذریعے امت مسلمہ تفرقہ بازی، انتہاپسندی اور دہشت گردی جیسی بیماریوں سے نجات حاصل کرسکتی ہے۔

5۔ احیائے اسلام کے لئے کاوشیں

آج ضرورت ہے کہ دین کی مٹی ہوئی قدروں کو پھر سے زندہ کیا جائے، کفر و طاغوت کے باطل ہتھکنڈوں کو مروڑ دیا جائے، ہر چیلنج کا منہ توڑ جواب دیا جائے، باطل افکار و نظریات کا رد کیا جائے، احوال زمانہ کو بدل دیا جائے، کفر کے ایوانوں میں لرزہ برپا کر کے امت کی ڈوبتی ہوئی کشتی کو کنارے لگا کر دین اسلام کا پرچم ہمیشہ ہمیشہ کے لئے سربلند کر دیا جائے تاکہ لوگ ایک بار پھر دین کی طرف کشاں کشاں دوڑے چلے آئیں۔

غوث الاعظم شیخ عبدالقادرجیلانی رضی اللہ عنہ کے بارے میں آتا ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ ایک مجلس میں وعظ کے لئے تشریف لے جا رہے تھے کہ راستے میں ایک شخص کو دیکھا جو مٹی اور گرد میں گرا پڑا تھا اور اس طرح چیخ و پکار کر رہا تھا کہ شاید تھوڑی دیر بعد اس کی جان نکل جائے۔ غوث پاک رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے کراہنے کی آواز سنی تو اس کے قریب گئے اسے ہاتھ سے پکڑ کر اٹھایا، کپڑے جھاڑے اور سینے سے لگا لیا تو کیا دیکھتے ہیں کہ ایک انتہائی خوبصورت نورانی چہرے والا جوان آپ کے سامنے کھڑا مسکرا رہا ہے، پوچھا اے حسین و جمیل جوان تو کون ہے؟ اس نے کہا میں آپکے نانا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دین ہوں لوگوں نے میری حالت یہ کر دی تھی کہ میں کمزور ہو گیا تھا اور کوئی میرا خیال کرنے والا نہ تھا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے میرے لئے اتنی محنت کی کہ پھر سے مجھے زندہ کر دیا۔ اس واقعہ کے بعد غوث الاعظم شیخ عبدالقادرجیلانی رضی اللہ عنہ کو ہر کوئی محی الدین (دین کو زندہ کرنے والا) کے نام سے یاد کرتا ہے۔ آج پھر ضرورت ہے کہ دینی اقدار، اسلامی شعائر، خانقاہی نظام اور اخلاص پر مبنی تعلیم و تربیت کو اس طرح عام کیا جائے تاکہ دین کی مٹی ہوئی اقدار کو پھر سے زندہ کیا جاسکے۔ اس مقصد کے حصول کے لئے علماء و مشائخ کا بیدار ہو کر اپنا کردار ادا کرنا بہرصورت ضروری ہے۔ اسی مقصد کے لئے شیخ الاسلام مدظلہ نے شب و روز ایک کر رکھا ہے اور علماء کونسل ان کے شانہ بشانہ مصروف عمل ہے۔

6۔ اتحاد امت اور اقامت دین

ہماری تمام ترکاوشوں کا اہم ترین مقصد یہ ہے کہ بالعموم پوری دنیا کے مسلمانوں کو اتحاد کی دعوت دی جائے اور بالخصوص وطن عزیز کے علماء و مشائخ کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کیا جائے تاکہ اقامت دین اسلام کے لئے اجتماعی کاوشیں بروئے کار لائی جا سکیں اس مقصد کے حصول کے لئے منہاج القرآن علماء کونسل کے زیراہتمام ملکی و بین الاقوامی سطح پر مختلف کانفرنسز، مذاکرے اور باہمی تبادلہ خیال کے فورمز منعقد کئے جاتے ہیں نیز مختلف مکاتب فکر کے لوگوں کو تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ آنے کی دعوت دے کر بھی اتحاد اور اقامت دین کے لئے عملی کاوشیں بروئے کار لائی جاتی ہیں۔

دارالافتاء کا قیام

تحریک منہاج القرآن کے اسلامک سنٹرز، دفاتر اور لائبریریز میں علماء کونسل کے جید اور ثقہ علماء پر مشتمل دارالافتاء کا قیام عمل میں لایا جائے گا تاکہ اس کے علاقہ کے اہل ایمان اپنے ضروری دینی مسائل سے آگاہی کے لئے ہمارے علماء حضرات سے رابطہ کر کے اپنی علمی و روحانی پیاس بجھا کر علم سے روشناس ہو سکیں نیز فتویٰ حاصل کرنے کے لئے دارالافتاء کے ذریعے مرکزی دارالافتاء میں رابطہ کیا جا سکے گا۔

منہاج القرآن علماء کونسل سے وابستگی کا طریقہ

ایسے تمام علماء و مشائخ جو درج بالا منہاج القرآن علماء کونسل کے مقاصد سے ذہنی ہم آہنگی رکھتے ہوں نیز شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی کاوشوں اور خدمات کے معترف ہوں اور اس قیادت کے شانہ بشانہ کام کرنے کا جذبہ رکھتے ہوں اور باقاعدہ تنظیم سے وابستہ ہو کر اپنی صلاحیتوں کو دین اسلام کی خدمت کے لئے وقف کرنا چاہتے ہوں تو ان کے لئے ضروری ہے کہ منہاج القرآن علماء کونسل میں شمولیت کا فارم حاصل کریں اور اسے مکمل کر کے مرکزی دفتر میں دستی جمع کرادیں یا بذریعہ ڈاک ارسال کریں۔

یاد رہے کہ منہاج القرآن علماء کونسل کی رفاقت کے لئے ضروری ہے کہ وہ اس عالمگیر مصطفوی مشن میں ماہانہ زرتعاون -/50 روپے، سالانہ -/400 روپے جبکہ تاحیات رفاقت کے لئے -/6000 روپے جمع کرانے کے پابند ہوں گے۔ اس طرح علماء کونسل کی باقاعدہ رفاقت حاصل کرنے سے مرکز کی طرف سے مجلہ العلماء اور دیگر وقتاً فوقتاً شائع ہونے والا تحریری مواد علماء و مشائخ کی خدمت میں پیش کیا جاتا رہے گا۔

وابستہ

علماء حضرات اپنی مساجد، مدارس، کانفرنسز اور مختلف دینی محافل کے مواقع پر لوگوں کو دعوت عام دیں گے کہ جو لوگ منہاج القرآن سے ذہنی اور قلبی ہم آہنگی رکھتے ہیں اور تحریک منہاج القرآن کے کام اور فکر کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ وہ وابستگی کا فارم حاصل کر کے اسے پر کریں اور کسی ذمہ دارساتھی کے پاس جمع کرا دیں۔ وہ بعد ازاں اسے مرکز بھیجنے کا پابند ہو گا۔ یاد رہے کہ وابستگی کا زر تعاون زندگی میں صرف ایک بار چھ (6) روپے ادا کرنا ہیں۔ نیز عامۃ الناس کو بھی اس کی ترغیب دے کر تحریک منہاج القرآن کا وابستگی فارم پرکروائیں۔

منہاج القرآن علماء کونسل کی ذمہ داریاں

ہر سال منہاج القرآن علماء کونسل کا ورکنگ پلان تیار کیا جاتا ہے جس کے مطابق کام کو تقسیم کیا جاتا ہے اس سال جون 2007 تا 2008 ورکنگ پلان تیار کیاگیا جسے CEC, CWC اور مجلس شوریٰ سے منظور کرایا گیا جس کے مطابق درج ذیل طریقے سے کام کو تقسیم کیا گیا۔

(i) رفاقت سازی

ایسے علماء و مشائخ جو تحریک منہاج القرآن سے ذہنی ہم آہنگی اور حضور شیخ الاسلام سے تعلق رکھنے والے ہوں گے انہیں علماء کونسل کا رفیق بننے کی دعوت دی جائے گی اور ہر سال سینکڑوں علماء کواس مصطفوی مشن سے وابستہ کیا جائے گا۔ ان شاء اللہ العزیز بہت جلد ہزار ہا علماء و مشائخ کو فروغ عشق مصطفی کے اس عالمگیر مشن سے وابستہ کیا جائے گا۔ جس کے لئے تحصیلی اوریونٹ سطح کی تنظیمات اہم کردار ادا کر یں گی۔

(ii) تنظیم سازی

منہاج القرآن علماء کونسل سے وابستہ ہونے والے علماء کو تنظیمی ذمہ داریاں دی جائیں گی اور یہ تنظیمات مرکزی، صوبائی اور تحصیلی سطح پر قائم کی جائیں گی۔ اس وقت بحمدہ تعالی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نعلین پاک کے تصدق سے اکثر شہروںمیں تحصیلی سطح پر تنظیم سازی کاعمل وجود میں لایا جا چکا ہے۔ جبکہ یونین کونسلز کی سطح پر بھی تنظیم سازی جاری ہے۔

تحصیلی تنظیم کا ڈھانچہ

  • صدر
  • نائب صدر
  • ناظم
  • نائب ناظم
  • ناظم تربیت
  • ناظم مالیات
  • ناظم رابطہ / دعوت
  • ناظم نشر و اشاعت

(iii) عرفان القرآن کورس

منہاج القرآن علماء کونسل کے لئے ضروری ہو گا کہ وہ ایسے علماء اور مدرسین کو تلاش کریں جو قرات و تجوید اور عربی ترجمہ پڑھانے کا تجربہ رکھتے ہوں، تاکہ اپنے علاقہ کے عامۃ الناس، طلباء و طالبات اور مختلف شعبہ ہائے زندگی کے لوگوں کو قرآن مجید سے وابستہ کرنے کے لئے ترجمہ قرآن سکھایا جائے۔

اس مقصد کے حصول کے لئے مرکز سے مکمل کورس دستیاب ہے نیز اس کے پڑھانے کا طریقہ اور دیگر لوازمات کے سلسلہ میں علماء کونسل کی مرکزی قیادت سے رابطہ کریں۔ آپ کو ہر طرح کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ ابتدائی طور پر کم ازکم 50 مقامات پر عرفان القرآن کورس کی کلاسز کا آغاز کیا جائے گا۔ جس کے لئے تحصیلی مرکزی سطح پر تربیتی کیمپس کا انعقاد ہو گا تاکہ اس کورس کا طریقہ تدریس بتایا جا سکے۔

(iv) دروس عرفان السنہ

شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی نے جو احادیث کی کتاب المنہاج السوی مرتب کی ہے۔ اس کتاب سے روزانہ صبح نماز فجر کے بعد یا ہفتہ بھر میں ایک دن نماز فجر یا کسی اور نماز کے بعد 10 سے 15 منٹ کے لئے چند احادیث کا ترجمہ اور مفہوم بیان کیا جائے گا اور لوگوں کو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بتائی ہوئی تعلیمات پر عمل کرنے کے لئے ترغیب دی جائے۔

(v) سہ ماہی العلماء

علماء کے لئے خالصتاً ایک علمی و تحقیقی رسالہ ’’العلماء‘‘ کی اشاعت کا اہتمام کیاگیا ہے جسے بعد ازاں کوشش کی جائے گی کہ ماہانہ بنیادوں پر جاری کیا جائے اس رسالے میں وطن عزیز کے نامور جید علمائے کرام اور مشائخ عظام کے ایمان افروز مضامین شائع کئے جائیں گے نیز مختلف علماء کی جانب سے شائع ہونے والی کتب کا تعارف اور تبصرہ اور علماء کی خدمات کو اجاگر کیا جائے گا یہ رسالہ چونکہ علماء کاہے لہذا اہل علم و دانش کی خدمت میں گزارش ہے کہ وہ اس رسالہ کے لئے اپنے مضامین، یاداشتیں اور امت مسلمہ کی راہنمائی کے لئے اپنی تحریریں علماء کونسل کے دفتر ضرور ارسال کریں۔

(vi) مساجد و مدارس دینیہ

آج اکثر مساجد و مدارس دینیہ ویران اور غیر آباد دکھائی دے رہے ہیں جس کی بنیادی وجہ تعلیم و تربیت کا نہ ہونا ہے ہم علماء کونسل کے زیراہتمام مساجد کو تعلیم و تربیت کا ایسا مثالی مرکز بنائیں گے، جہاں نہ صرف پانچ وقت کی نماز ادا ہو بلکہ اسی مسجد میں سکول ایجوکیشن کا بھی اہتمام کیا جائے گا اور سکول یا کالجز میں نہ جانے والے افراد کو مسجد میں تعلیم فراہم کر کے جہالت کے اندھیروں کو ختم کیا جائے گا۔ اسی طرح دینی مدارس میں صرف و نحو، فقہ، تفسیر اور منطق وغیرہ کے ساتھ عصری علوم کو بھی درسی نصاب کا حصہ بنایا جائے گا جس میں انگلش، ریاضی، سائنس، کمپیوٹر اور تقابلی مطالعہ کو بھی شامل کر کے دینی مدارس کو تعلیم و تربیت کا ایسا مرکز بنایا جائے گا جہاں سے فارغ التحصیل طلباء / طالبات معاشرے کے اچھے شہری اور اچھے مسلمان بن سکیں۔ سردست 200 مساجد کو درس و تدریس کا مرکز بنایا جائے گا۔

(vii) تعلیم و تربیت

اگر ہم گرد و انواح کا جائزہ لے کر دیکھیں تو مدارس، مساجد، سکول، کالجز اور یونیورسٹیز کی بھرمار دکھائی دیتی ہے جگہ جگہ تعلیمی ادارے کام کر رہے ہیں اس کے باوجود ہم ایسے افراد پیدا کرنے سے قاصر ہیں جو ملک و قوم اور امت مسلمہ کے لئے کوئی اہم کردار ادا کر سکیں۔ اس کی بنیادی وجہ تربیت کی کمی ہے علم ہے عمل نہیں، تصور ہے یقین نہیں، منزل سے آشنائی ہے منزل تک پہنچنے کا طریقہ نہیں لہذا اس کمی کو دور کرنے کے لئے علماء کونسل تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کا ایسا جامع نظام دینا چاہتی ہے جس کے ذریعے اخلاقی و روحانی دینی و دنیاوی، معاشی و معاشرتی اور تہذیبی و ثقافتی تربیت کا سامان میسر ہو سکے۔ نیز ہم علماء اور مدارس دینیہ کے فارغ التحصیل طلباء کے لئے وقتا فوقتا مختلف موضوعات اور کورسز پر مشتمل تربیتی کیمپس کا انعقاد بھی کریں گے تاکہ دینی طلباء کی درست راہنمائی کی جا سکے۔

(viii) علمائے کرام کی عزت و وقار کی بحالی

منہا ج القرآن علماء کونسل اپنے تمام علماء کے لئے ایسے کورسز کا اہتمام کرے گی جس کے ذریعے علمی و عملی اور تعلیمی و تربیتی کمزوریوں کو دور کیا جا سکے نیز اس سلسلہ میں مسجد کمیٹی کے ذمہ داران کے لئے بھی رابطے کا اہتمام کیا جائے گا جس میں علماء کی عزت اور وقار کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے گا۔ ان شاء اللہ العزیز بہت جلد ایسا وقت آئے گا کہ جب علماء صحیح معنوں میں اپنا کردار ادا کررہے ہوں گے اور معاشرے کا ہر فرد ان کی عزت اور احترام میں مصروف عمل ہوگا۔

(ix) ختم نبوت اور تحفظ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس جہان فانی سے پردہ فرما جانے کے بعد جن فتنوں نے تسلسل کے ساتھ سراٹھا یا وہ نبوت کے جھوٹے دعویدار لوگوں کا تھا۔ اس فتنے کا سرکچلنے کے لئے خلفائے راشدین، صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین، صالحین امت اور علماء و مشائخ نے ہمیشہ اہم کردار ادا کیا۔ کبھی تو یہ فتنہ ختم نبوت کے انکار کی صورت میں برپا ہوا اور کبھی ناموس رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گستاخی اور بے ادبی کی صورت میں، لیکن جب بھی اس فتنے نے وسعت اختیار کرنے کی کوشش کی تو باری تعالی نے ایسی جلیل القدر ہستیوں کو بھیجا کہ جنہوں نے ان فتنوں کا سرکچل کر رکھ دیا، آج ایک بار بھی قومی اور بین الاقوامی سطح پرناموس رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر حملے ہو رہے ہیں کبھی کارٹون بنا کر، کبھی گستاخان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اعزاز و اکرام دے کر اور کبھی ذات رسالتماب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وجہ نزاع بنا کر ان حالات کے پیش نظر علماء حق اور مشائخ عظام کے لئے ضروری ہو گیا ہے کہ وہ بیداری کا ثبوت دیں اور ایسی تمام صہیونی اور سازشی طاقتوں کا مقابلہ کرنے کے لئے اٹھ کھڑے ہوں۔ اس وقت شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری گستاخان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، ختم نبوت کے انکاری اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات پر طعن و تشنیع کرنے والے ظالموں کے لئے ننگی تلوار کا کام کرر ہے ہیں آپ کی تحریر، تقریر، وعظ، نصیحت اور تمام تر کاوشیں تحفظ ناموس رسالت ماب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیلئے ہیں یہی وجہ ہے کہ علماء کونسل بھی اپنی قیادت کے نقش قدم پر چل کر اس کار خیر میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔

(x) اہل بیت اطہار، صحابہ کرام اور اسلاف کے دن منانا

علاقائی و لسانی تعصب اور تفرقہ بازی نے امت مسلمہ کو کئی دھڑوں اور فرقوں میں تقسیم کر دیا ہے جس وجہ سے اہل بیت اطہار کے ایام منانے والے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ایام نہیں مناتے اور اسی طرح صحابہ کرام کے دن منانے والے اہل بیت کو یاد نہیں کرتے۔ نیز اولیاء، صالحین اور بزرگان دین کے ساتھ قلبی و حبی تعلق کو ضروری نہیں سمجھا جاتا۔

اس کمی اور خلا کو پورا کرنے کے لئے منہاج القرآن علماء کونسل کے زیراہتمام اسلامی مہینوں میں اہل بیت اطہار، صحابہ کرام اور اپنے اسلاف کے ایام منانے کا خصوصی اہتمام کیا جائے گا اور یہ عمل تحصیلی، صوبائی اور مرکزی سطح تک کانفرنسز اور خصوصی محافل کے ذریعے پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا تاکہ نسل نو کا تعلق اپنے اسلاف سے نہ صرف قائم ہو بلکہ مضبوط سے مضبوط تر ہو جائے۔

(xi) امت کی راہنمائی

تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی دین اسلام اور امت مسلمہ پر کڑا اور مشکل وقت آیا تو یہ علمائے ربانیین ہی ہیں جنہوں نے اپنی محنت، اخلاص اور وفاداری کے ذریعے ہر ہر موقع پر امت کی راہنمائی فرمائی۔ حضرت شیخ عبدالقادرجیلانی رضی اللہ عنہ، حضرت مجدد الف ثانی رضی اللہ عنہ، امام احمد رضاخان بریلوی رضی اللہ عنہ، پیر مہر علی شاہ رضی اللہ عنہ، داتا علی ہجویری رضی اللہ عنہ، حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رضی اللہ عنہ، حضرت بابا فرید مسعود گنج شکر رضی اللہ عنہ اور حضرت سلطان العارفین رضی اللہ عنہ یہ تمام ہستیاں جنہیں ہر کوئی عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتاہے، علماء و مشائخ کے طبقہ سے تعلق رکھتی ہیں۔ آج امت مسلمہ ایک بار پھر مشکلات سے دوچار ہے لہذا منہاج القرآن علماء و مشائخ کے پلیٹ فارم سے ایک بار پھر امت کی راہنمائی کے لئے کاوشیں کی جاری ہیں اور امت مسلمہ کی راہنمائی کے لئے مختلف محافل، کانفرنسز اور لٹریچر کے ذریعے خدمت کی جا رہی ہے۔

تقسیم کار ورکنگ پلان 10 - 2009

نمبرشمار کیفیت لاہور ڈویژن پنجاب سندھ سرحد بلوچستان کشمیر ٹوٹل
1 تاحیات رفاقت 5 20 5 5 2 5 40
2 ریگولر رفاقت 50 50 30 20 20 30 200
3 بحالی رفاقت 50 50 30 20 20 30 200
4 وابستگان 15,000 25,000 3000 2000 2000 3000 50,000
5 تحصیلی تنظیم سازی 10 60 10 10 5 10 105
6 UC تنظیم سازی 100 - - - - - 100
7 ضلعی تنظیم سازی ٹاؤن وائز علاوہ پنجاب دیگر صوبہ جات میں ضلعی تنظیم سازی ہو گی 35
8 مسجد سکول 50 30 10 10 5 10 115
9 درس حدیث 100 100 20 20 10 30 270
10 عرفان القرآن کورسز 5 5 5 5 5 5 25

نوٹ :

1۔ ہر تنظیم اپنی تمام ترسرگرمیوں کو بروئے کار لانے کے لئے فنڈریزنگ مرکزی نظام کے مطابق کرے گی اور کم از کم -/15,000 روپے کی ڈونیشن مرکز پر جمع کرائے گی۔

2۔ تمام علماء اپنی مساجد میں مذہبی اور دینی ایام کے مطابق پروگرام ترتیب دیں گے اور مہینے میں کم از کم ایک پروگرام ضرور منعقد کریں گے اور اس کی رپورٹ مرکز ارسال کریں گے۔

مرکزی و صوبائی عہدیداران منہاج القرآن علماء کونسل

1 صاحبزادہ مسکین فیض الرحمان درانی سرپرست 0300.4336705
2 علامہ مولانا محمد علی نقشبندی امیر 052.557327
3 علامہ رفیق احمد مجددی نائب امیر 0333.8252550
4 علامہ سید فرحت حسین شاہ مرکزی ناظم 0300.9525969
5 علامہ محمدحسین آزاد الازہری ناظم رابطہ علماء و مشائخ 0306.4050270
6 علامہ الحاج امداد اللہ خان قادری صدر پنجاب 0300.4468660
7 علامہ میر محمد آصف اکبر قادری  ناظم پنجاب 0321.4521775
8 علامہ قاری مفتی مکرم علی ناظم کراچی 0333.3099072
9 علامہ حافظ ظریف احمد بگھیو صدر اندرونِ سندھ 0300.3030064
10 علامہ فاروق احمد سومرو ناظم اندرون سندھ 0333.7271502
11 علامہ مولانا محمد عثمان سیالوی ناظم دفتر 0301.4955710
12 علامہ محمد ذوالفقار مجددی  صدر لاہور  0322.4968965
13 علامہ ممتاز حسین صدیقی ناظم لاہور 0345.4576981
14 علامہ غلام یاسین اڈھانو ناظم جعفرآباد 0302.3393038

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top